سُخن پر ہمیں اپنے رونا پڑے گا
یہ دفتر کسی دن ڈبونا پڑے گا
عزیزو کہاں تک یہ عاشق مزاجی
تمہیں جلد ترخاک ہونا پڑے گا
رہا دوستی پر نہ تکیہ کسی کی
بس اب دل سے شکوؤں کو دھونا پڑیگا
بن آئے گی ہرگز نہ یاں کچھ کیے بِن
جو کچھ کاٹنا ہے تو بونا پڑے گا
ہوئے تُم نہ سیدھے جوانی میں حالیؔ
مگر اب مری جان ہونا پڑے گا
*مولانا الطاف حُسین حالیؔ*
از:-انتخاب غزلیاتِ حالیؔ ص ۲ٰ۷
*انتخاب*
سفیدپوش