Showing posts with label Ibne Insha. Show all posts
Showing posts with label Ibne Insha. Show all posts

Saturday, 22 April 2023

Phir Se Aankhon Main Khwaab Insha Jee,

پھر سے آنکھوں میں خواب انشاء جی
اجتناب، اجتناب، اجتناب انشاء جی

اس کو مارے گئے ہیں کیوں پتھر؟
جس نے پھینکے گلاب انشاء جی

درد ہی ہے وفا کا بدلہ کیا؟
کیا یہی ہے ثواب انشاء جی؟

ڈوبتا جا رہا ہے دل میرا
کچھ تو کیجے جناب انشاء جی

بن ترے دوسرا کوئی دیکھیں
کب ہے آنکھوں میں تاب انشاء جی

تیری چاہت میں مر رہا ہے یہاں
ایک خانہ خراب انشاء جی

ہو سکے گر تو بھول کر اس کو
بند کیجے یہ باب انشاء جی

اِبن انشاء

Monday, 9 December 2019

چل انشا اپنے گاؤں میں !

چل انشا اپنے گاؤں میں !

یہاں اُلجھے اُلجھے رُوپ بہت
پر اصلی کم، بہرُوپ بہت

اُس پیڑ کے نیچے کیا رُکنا
جہاں سایہ کم ہو، دُھوپ بہت

چل انشا اپنے گاؤں میں
بیٹھیں گے، سُکھ کی چھاؤں میں

کیوں تیری آنکھ سوالی ہے ؟
یہاں ہر اِک بات نِرالی ہے

اِس دیس بسیرا مت کرنا
یہاں مُفلس ہونا گالی ہے

چل انشا اپنے گاؤں میں
بیٹھیں گے، سُکھ کی چھاؤں میں

جہاں سچّے رِشتے یارِیوں کے
جہاں گُھونگھٹ زیور نارِیوں کے

جہاں جَھرنے کومَل سُکھ والے
جہاں ساز بجیں بِن تاروں کے

چل انشا اپنے گاؤں میں
بیٹھیں گے، سُکھ کی چھاؤں میں

*ابن انشا*

Saturday, 26 January 2019


          ’’ابنِ انشاء‘‘

انشاء جی اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر ميں جی کو لگانا کيا
وحشی کو سکوں سےکيا مطلب، جوگی کا نگر ميں ٹھکانا کيا

اس دل کے دريدہ دامن کو، ديکھو تو سہی سوچو تو سہی
جس جھولی ميں سو چھيد ہوئے، اس جھولی کا پھيلانا کيا

شب بيتی ، چاند بھی ڈوب چلا ، زنجير پڑی دروازے میں
کيوں دير گئے گھر آئے ہو، سجنی سے کرو گے بہانا کيا

پھر ہجر کی لمبی رات مياں، سنجوگ کی تو يہی ايک گھڑی
جو دل ميں ہے لب پر آنے دو، شرمانا کيا گھبرانا کيا

اس روز جو اُن کو دیکھا ہے، اب خواب کا عالم لگتا ہے
اس روز جو ان سے بات ہوئی، وہ بات بھی تھی افسانہ کیا

اس حُسن کے سچے موتی کو ہم ديکھ سکيں پر چُھو نہ سکيں
جسے ديکھ سکيں پر چُھو نہ سکيں وہ دولت کيا وہ خزانہ کيا

اس کو بھی جلا دُکھتے ہوئے مَن، اک شُعلہ لال بھبوکا بن
یوں آنسو بن بہہ جانا کیا؟ یوں ماٹی میں مل جانا کیا

جب شہر کےلوگ نہ رستہ ديں،کيوں بن ميں نہ جا بسرام کرے
ديوانوں کی سی نہ بات کرے تو اور کرے ديوانہ کيا
۔.*