Showing posts with label Ustaad Qamar Jalalvi. Show all posts
Showing posts with label Ustaad Qamar Jalalvi. Show all posts

Monday, 4 November 2019

کسی صورت سحر نہیں ہوتی

کسی صورت سحر نہیں ہوتی
رات اِدھر سے اُدھر نہیں ہوتی

خوفِ صیّاد ہے نہ برق کا ڈر
بات یہ اپنے  گھر نہیں ہوتی

ایک وہ ہیں کہ روز آتے ہیں
ایک ہم ہیں خبر نہیں ہوتی

اب میں سمجھا ہوں کاٹ کر شبِ غم
زندگی      مختصر      نہیں      ہوتی

کتنی  پابندِ  وضع  ہے  شبِ  غم
کبھی غیروں کے گھر نہیں ہوتی

کتنی سیدھی ہے راہِ مُلکِ عدم
حاجتِ    راھبر    نہیں    ہوتی

سُن لیا ہوگا تُم نے حالِ مریض
اب   دَوا   کارگر   نہیں   ہوتی

عرش ہلتا ہے میری آہوں سے
لیکن  اُن  کو خبر نہیں ہوتی

*اُستاد قمرؔ جلالوی*

ماخذ:-رَشکِ قمرؔ ص ۵۷

Monday, 21 January 2019

وہ نہ آئیں گے کبھی دیکھ کے کالے بادل دو گھڑی کے لیے، اللہ ! ہٹا لے بادل

*استاد قمرجلالوی*

وہ نہ آئیں گے کبھی دیکھ کے کالے بادل
دو گھڑی کے لیے، اللہ ! ہٹا لے بادل

آج یوں جُھوم کے کچُھ آگئے کالے بادل
سارے میخانوں کے کھلوا گئے تالے بادل

آسماں صاف شبِ وصل سحر تک نہ ہُوا
اُس نے ہر چند دُعا مانگ کے ٹالے بادل

بال کھولے ہوئے، یوں سیر سرِ بام نہ کر
تیری زُلفوں کی سیاہی نہ اُڑا لے بادل

وقتِ رُخصت عجب انداز سے اُن کا کہنا
پھر دُعا کل کی طرح مانگ، بُلا لے بادل

میں تو برسات میں بھی چاندنی صدقے کردُوں
اے قمر! کیا کرُوں جب مجھ کو چُھپا لے بادل