سوئے طیبہ جانے والوں مجھے چھوڑ کر نہ جانا
میری آنکھوں کودکھا دو شہے دیں کا آستانہ
ہیں وہ جالیاں سنہری , میری حسرتوں کا محور
وہ سفاح نہ مجھ کو دیں گے جو ہیں خاص رب کے دلبر
مجھے پہنچ کر مدینے , نہیں لوٹ کر ہے آنا
سوئے طیبہ جانے والوں مجھے چھوڑ کر نہ جانا
میری آنکھوں کودکھا دو شہے دیں کا آستانہ
میں تڑپ رہا ہوں تنہا , میری بے بسی تو دیکھو
میں اسیر رنج و غم ہوں , میری بے کلی تو دیکھو
ذرا روضئہ نبی کا . . . . . مجھے راستہ دکھانا
سوئے طیبہ جانے والوں مجھے چھوڑ کر نا جانا
در مصطفی پہ میری , جب حاضری لگے گی
مجھے پھر کرم سے ان کے نئی زندگی ملے گی
میرے لب پر رات دن ہے شہہ بطحا کا ترانہ
میری آنکھوں کو دکھا دو , شہے دیں کا آستانہ
سوئے طیبہ جانے والوں مجھے چھوڑ کر نہ جانا
میری آنکھوں کودکھا دو شہے دیں کا آستانہ
کوئی کل کا ایک پل کانہیں کچھ بھی ہے بھروسہ
مجھے ہم سفر بنالو . . . . کہیں رہ نا جاؤں پیاسا
در مصطفی ہے عشرت میرا آخری ٹھکانہ
سوئے طیبہ جانے والوں مجھے چھوڑ کر نہ جانا
میری آنکھوں کودکھا دو شہے دیں کا آستانہ