کیا تازہ کاری ہے نعت میں.. سبحان اللہ
ایک طوفان سا آیا تھا سفینے کی طرف
بادباں کھول دیے میں نے مدینے کی طرف
۔
یوں نمایاں ہے خط ِ شہر ِ مدینہ دل پر
جیسے نقشے پہ ہو اک تیر خزینے کی طرف
۔
دل میں کچھ اور بلندی کی جو خواہش ابھرے
آسماں بڑھتا ہے سرکار کے زینے کی طرف
۔
ان کے دربار پہنچ کر وہ خوشی ملتی ہے
موت سے آیا ہو جیسے کوئی جینے کی طرف
۔
ایک زائر نے مرے ہاتھ پہ خوشبو رکھ دی
اور مرا دھیان گیا ان کے پسینے کی طرف
۔
ایک بس میں ہی نہیں ہاتھ میں اڑچن لے کر
اک جہاں دوڑ کے آتا ہے مدینے کی طرف
۔
ہم کو یہ سچ بھی مدینہ کی طرف کھینچتا ہے
خون گدلا ہو تو آجاتا ہے سینے کی طرف
No comments:
Post a Comment