غزل..
تجھے عشق ہو خدا کرے
کوئ تجھ کو اس سے جدا کرے .
تیرے ہونٹ ہنسنا بھول جائیں
تیری آنکھ پرنم رہا کرے.
تو اس کی باتیں کیا کرے
تو اس کی باتیں سنا کرے.
اسے دیکھ کے تو رکہ پڑے
وہ نظر جھکا کے چلا کرے.
تجھے ہجر کی ایسی چھڑی لگے .
تو ملن کی ہرپل دعا کرے .
تیرے خواب بکھریں ٹوٹ کر
تو کیرچی کیرچی چنا کرے.
تو نگر نگر پیھرا کرے
تو گلی گلی صدا کرے.
تیرے سامنے تیرا گھر جلے
تیرا بس چلے نہ بجھا سکے.
تیرے دل سے یہ ہی دعا نکلے
نہ گھر کسی کا جلا کرے.
تجھے عشق ہو پھر یقین ہو
اسے تسبیوں پہ پڑھا کرے.
میں کہوں عشق ڈھونگ ہے
تو نہیں نہیں کیا کرے.
تجھے عشق ہو خدا کرے
کوئ تجھ کو اس سے
جدا کرے .
No comments:
Post a Comment