Saturday, 23 February 2019

سب شہر اس کی دھوپ کا مشتاق ہو گیا

ذرہ جو کوئی مہر کے مصداق ہو گیا

سب شہر اس کی دھوپ کا مشتاق ہو گیا

قصر خیال خواب مکاں آستان دل

رکھی جہاں بھی شمع وہی طاق ہو گیا

ان خواہشوں کے ناگ نے کیا ڈس لیا مجھے

مہلک تھا جو وہ زہر بھی تریاق ہو گیا

وابستہ ہو گئے ہیں اب اس کی ادا سے ہم

ہم پر بھی اس کے حکم کا اطلاق ہو گیا

راحت پس مراد ادب گفتگو رہی

پھر یوں ہوا کہ وہ بھی بد اخلاق ہو گیا

راحت حسن

No comments:

Post a Comment