ان کی شرمندہء احسان سی ہوجاتی ہے
یہ نظـر مل کے پشیمان سی ہو جاتی ہے
تم نے چھینا ہے مرے دل کا دیا؛ آنکھ کی لو
ان اندھیروں میں بھی پہچان سی ہوجاتی ہے
آنکھ کا شہـــر ہو آباد تـو دل کی بسـتی
آپ ہی آپ سے ویـران سـی ہو جاتی ہے
ان کو پہچان کے بھی تازہ ستم پر شبنمؔ
اتنی نادان ہے حیـــران سی ہو جاتی ہے
No comments:
Post a Comment