Monday, 30 December 2019

عکسِ رُخِ جمال کو تشبیہ پھول سے؟

عکسِ رُخِ جمال کو تشبیہ پھول سے؟
حد ہے جناب! حُسن پہ مصرعے فضول سے

ہائے نگاہِ یار کی زندہ کرامتیں 
نِکلے گلاب جھوم کے رستے کی دُھول سے

پانی کی کیا مجال ہے ٹھہرے نہ دفعتاً
دریا میں ڈال دے وہ اگر پاوں بھول سے

تم کیا گئے کہ شہر کی رونق اُجڑ گئی
رہتے ہیں کتنے چاند سے چہرے ملول سے 

پروردگار حرف میں برکت اُتار دے
میں مطمئن نہیں ابھی شعری نزول سے

No comments:

Post a Comment