Tuesday, 17 March 2020

Kya Kya Dilon Ka Khauf Chupana Para Humain,

کیا کیا دِلوں کا خوف چُھپانا پڑا ہمیں 
خود ڈر گئے تو  سب کو ڈرانا پڑا ہمیں 

اک دوسرے سے بچ کے نکلنا محال تھا
اک دوسرے کو روند  کے جانا پڑا ہمیں 

اپنے دیے کو چاند بتانے کے واسطے
بستی کا ہر چراغ  بُجھانا پڑا ہمیں 

وَحشی ہَوا نے ایسے برہنہ کیے بدن
اپنا   لہُو '   لباس   بنانا   پڑا  ہمیں 

ذیلی حکائتوں میں سبھی لوگ کھو گئے
قصّہ   تمام  پھر   سے   سُنانا   پڑا  ہمیں 

*پروفیسر جلیل عالیؔ*

No comments:

Post a Comment