رخصت ہوا تو بات میری مان کر گیا
جو اس کے پاس تھا وہ مجھے دان کر گیا
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
دلچسپ واقعہ ہے کہ کل اک عزیر دوست
اپنے مفاد پر مجھے قربان کر گیا
کتنی سدھر گئی ہے جدائی میں زندگی؟
ہاں وہ جفا سے مجھ پہ تو احسان کر گیا
میں بات بات پہ کہتا تھا جس کو جان
وہ شخص آخر مجھے بے جان کر گیا
No comments:
Post a Comment