Friday, 26 May 2023

رہوں خاموش یا پھر دل کی میں ہر بات کر ڈالوں

رہوں خاموش یا پھر دل کی میں ہر بات کر ڈالوں،
ہِلاؤں لب یا پھر اَشکوں کی ہی برسات کر ڈالوں.

سرِ محفل تمہارا نام لے کے میں کروں رُسوا،
یا پھر ضبطِ مسلسل میں فنا جذبات کر ڈالوں.

زمانے بھر کی رُسوائی مرے سر ڈال دی تو نے،
سمجھ میں کچھ نہیں آتا ہے کیا حالات کر ڈالوں.

 بہت دھوکا دیا ہے مجھ کو اِن دن کے اُجالوں نے، 
مِرا جو بس چلے اَعظم میں ہر دن کو رات کر ڈالوں

اعظم

No comments:

Post a Comment