Tuesday, 18 February 2025

Kabhi To Shehr e Sitam Giran Koi Muhabbat Shana's Aaye,

ﮐﺒﮭﯽ ﺗﻮ ﺷﮩﺮِ ﺳﺘﻢ ﮔﺮﺍﮞ ﻣﯿﮟ 
ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﺷﻨﺎﺱ ﺁﺋﮯ
ﻭﮦ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﻮﺭ ﭼﮭﻠﮑﮯ 
ﻟﺒﻮﮞ ﺳﮯ ﭼﺎﮨﺖ ﮐﯽ ﺑﺎﺱ ﺁﺋﮯ ,

ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﮎ ﺩِﯾﺎ ﺗﮭﺎ
ﮨﻮﺍ ﻧﮯ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺑﺠﮭﺎ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ
ﮨﯿﮟ ﮐﺲ ﻗﺪﺭ ﺑﺪﻧﺼﯿﺐ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ
ﮨﻤﯿﮟ ﺍﺟﺎﻟﮯ ﻧﮧ ﺭﺍﺱ ﺁﺋﮯ ,

ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﺷﮩﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﯾﮧ ﻣﻨﺎﺩﯼ ﮐﺮﺍ ﺩﻭ صاحب‌‌‌‌
ﺟﺴﮯ ﻃﻠﺐ ﮨﻮ ﻣﺘﺎﻉِ ﻏﻢ ﮐﯽ
ﻭﮦ ﮨﻢ ﻓﻘﯿﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁئے ___!!!

محسن نقوی

Be Gharon K Liye Medan Bohot Hota Hai,

بے گھروں کے لیے میدان بہت ہوتا ہے
دیکھ لینا بھی مری جان بہت ہوتا ہے

اول اول تو ضروری ہے محبت لیکن
عزت نفس کا نقصان بہت ہوتا ہے

پاس رہنے کی حقیقت سے بھی ہم واقف ہیں
چھوڑ جانے کا بھی امکان بہت ہوتا ہے

یہ الگ بات ہے کہ تجھ سے نہیں کرتی شکوہ
ورنہ باتوں پہ تری دھیان بہت ہوتا ہے

آنکھ کا پردہ کریں کس سے ہم جانتے ہیں
دل پہ فائز کیا دربان بہت ہوتا ہے

زخم کھانے کیلئے خوشیاں منانے کیلئے
سچ کہوں ایک ہی انسان بہت ہوتا ہے

Monday, 17 February 2025

Bicharna Hai To Khushi Se Bichro,

بچھڑنا هے تو خوشی سے بچھڑو
سوال کیسے___، جواب چھوڑو۰۰

کسے ملی هیں، جہاں کی خوشیاں..
ملے هیں کس کو__، عذاب چھوڑو..

نئے سفر پے جو____،  چل پڑے هو..
مُجھےخبر هے کہ،  خُوش بڑے هو..

یہ کون اجڑا____،  تمهارے پیچھے.. ؟
یہ کِس کے ٹوٹے هیں، خواب چھوڑو..

محبتوں کے____،  تمام وعدے..
نبھاۓ کس نے،  بُھلاۓ کس نے..

تمہیں...  پشیمانی هو گی جاناں..
جو میری مانو، حساب چھوڑو.

یہ قیام کیسا ہے راہ میں تیرے ذوق عشق کو کیا ہوا؟

یہ قیام کیسا ہے راہ میں تیرے ذوق عشق کو کیا ہوا؟

ابھی چار کانٹے چبھے نہیں تیرے سب ارادے بدل گئے

Thursday, 5 December 2024

مینہ کی ہر معشوق عاشق باندی نازونہ کوی

تازہ کلام 

مینہ کی ہر معشوق عاشق باندی نازونہ کوی
ڈیر مختصر وی دا دوران، خو ڈیر خوندونہ کوی 

قلم پہ وینو کی د زڑہ چی زہ ورڈوب کڑم یارا
سبب د "واااہ" جوڑ شی ہر شعر، خو زڑہ دردونہ کوی

کم عقلو ٹولو دا دنیا د "حال" پہ لَور اوخوڑہ
عقلمند سوچ د مستقبل اوخوڑ، فکرونہ کوی 

دعویٰ بہ ما کولہ دا کہ شوی جدا، 'مڑ بہ شم'
مڑ نہ شوم یارا، یم ژوندے، خو زڑہ رنزونہ کوی

ما بہ وئیل کہ یار جدا شو ژوند بہ ختم کڑمہ !
منع کڑم سترگو د مور جان چی ارمانونہ کوی 

قسمت زمونگ تر منزہ داسی فیصلہ اوکڑلہ 
چی دلتہ زہ رنزیگم، ہلتہ یار رنزونہ کوی 

ضروری نہ دہ اے راہی چی محبت شی کامیاب 
ناکام عاشق د زڑہ پہ وینو لوئی کارونہ کوی

محمد اسماعیل راہی

چغی وہم، ژاڑمہ اے ربہ ڈیر پہ زیان سرہ

پشتو غزل

چغی وہم، ژاڑمہ اے ربہ ڈیر پہ زیان سرہ 
سوال کومہ غواڑم درنہ یو سڑے ایمان سرہ 

ٹولی دروازی د دنیاگئ خو راتہ بندی دی
راغلے یم ستا درتہ، لوئی امید او لوئی ارمان سرہ 

ڈیر می ارمانونہ وو، ٹول اورژیدل، ختم شول!
صرف یو ارمان می دے، ژوند غواڑم د جانان سرہ   

شیخ وائی! جنت کی بہ اویا حوری د ہر کس وی 
نہ دی وی اویا واڑہ، خو ژوند می کڑی جانان سرہ 

فام پہ عاشقئ کی د محبوب لہ اڑخہ، وصل وی
خہ وی او کہ بد وی، غواڑم وصل د جانان سرہ

ہرہ خوشحالی می ستا خندہ سرہ تڑلی دہ
تہ چی یی خوشحالہ یم مسکے مسکے لہ زان سرہ

سترگی یی راہی بی کچہ ڈیری زڑہ راخکونکی دی 
کلہ چی راگوری نو ورگورم لوئی ارمان سرہ 

محمد اسماعیل راہی

Saturday, 30 March 2024

Ek Yahoodi Aur Nabi Pak Ka Waqiya,

ایک بار ایک شریر یہودی نےمحض شرارت میں ، حضرت محمد صلی اللّٰه عليه وآلہ وسلم۔ کی خدمت میں کھجور کی ایک گٹھلی پیش کی اوریہ شرط رکھتے ہوۓ کہا کہ اگرآپ آج اس گٹھلی کو مٹی اور پانی کے نیچے دبا دیں اور کل یہ ایسا تناور کھجور کا درخت بن کر زمین پر لہلہانے لگے جس میں پھل یعنی کھجوریں بھی پیدا ہوجائیں تو میں آپکی تعلیمات پر ایمان لیے آؤں گا - گویا مسلمان ہو جاؤں گا - 
رسول مکرم صلی اللّٰه علیہ وسلم نے اسکی یہ شرط تسلیم کرلی اور ایک جگہ جاکر آپ صلی اللّٰه علیہ وسلم نے اس گٹھلی کو مٹی کے نیچے دبا دیا اور اس پر پانی ڈالا اور اللّٰه سبحانہ و تعالی سے دعا بھی کی اور وہاں سے واپس تشریف لیے آئے- 
اس یہودی کو دنیاوی اصولوں کی کسوٹی پر یقین کامل تھا کہ ایک دن میں کسی طرح بھی کھجور کا درخت تیار نہیں ہو سکتا تھا لیکن رسول مکرم صلی اللّٰه علیہ وسلم کی ذات اقدس کی روحانیت اور اپکا اعتماد اسکے دل میں کھٹک اور خدشہ ضرور پیدا کر رہا تھا کہ کہیں کل ایسا ہو ہی نہ جایے کہ کھجور کا درخت اگ جایے اور اسے ایمان لانا پڑ جایے - اسنے اپنے اس وسوسے کو دور کرنے کے لیے پھر دنیاوی اصولوں کی مدد لی اور شام کو اس مقام پر جا کر جہاں کھجور کی گٹھلی آقا دو جہاں صلی اللّٰه علیہ وسلم نے بوئی تھی اسکو وہاں سے نکل لیا اور خوش خوش واپس آ گیا کہ اب کھجور کا نکلنا تو درکنار ، کھجور کے درخت کا نکلنا ہی محال ہے - لَیکِن وہ نہیں جانتا تھا کہ جب معاملہ اللّٰه سبحانہ و تعالی اور اسکے رسول صلی اللّٰه علیہ وسلم کے درمیان ہو تو دنیاوی اسباب بے معنی ہو جاتے ہیں -
اگلے دن آقا دو جہاں صلی اللّٰه علیہ وسلم اور وہ یہودی مقام مقررہ پر پہنچے تو وہ یہودی یہ دیکھ کرحیران رہ گیا کہ وہاں ایک تناور درخت کھجور کے گجھہوں سے لدا کھڑا ہے - اس یہودی نے جب اسکی کھجور کو کھایا تو اسمیں گٹھلی نہیں تھی تو اسکے منہ سے بے اختیار نکلا:- 
'' اسکی گٹھلی کہاں ہے '' - 
مرقوم ہے کہ اس موقع پر رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ '' گٹھلی تو تم نے کل شام ہی نکال لی تھی اسلئے گٹھلی تو کھجور میں نہیں ہے البتہ تمہاری خواہش کے مطابق کھجور کا درخت اور کھجور موجود ہے - کہا جاتا ہے کہ وہ یہودی اللّٰه سبحانہ تعالٰی کے اذن سے رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم کے اس معجزے کو دیکھ کر مسلمان ہوگیا - 
اس واقعہ کے بعد سے آج تک بغیر گٹھلی والی معجزاتی۔ کھجور مدینہ منورہ میں خوب اگتی ہے - دوکانوں پر فروخت بھی ہوتی ہے - اس کھجور کا اصل نام '' سکھل '' ہے - اسے
'' سخل'' بھی کہتے ہیں اور اگر آپکو نام یاد نہ بھی رہے تو آپ اسے '' بے دانہ کھجور '' کہ کر بھی طلب کر سکتے ہیں - 
اب بہت زیادہ علم رکھنے والے بلخوصوص '' نباتیات '' ( BOTANY) کے ماہرین یہ بھی پوچھیں گے کہ جب '' سکھل کھجور '' میں گٹھلی نہیں تو اسکی مزید کاشت چودہ سو سالوں سے کیسے ہو رہی ہے تو بتانے والوں نے بتایا ہے کہ اس کے سوکھے پتے کھجور کے باغوں
 میں مٹی میں مدغم ہوکر نیے پودوں کی بنیاد بن جاتے ہیں

Thursday, 1 February 2024

Qasai Aur Qaneez Ka Waqiya,

‏بنی اسرائیل کا ایک قصاب اپنے پڑوسی کی کنیز پر عاشق ہوگیا۔ اتفاق سے ایک دن کنیز کو اس کے مالک نے دوسرے گاؤں کسی کام سے بھیجا۔ قصاب کو موقع مل گیا اور وہ بھی اس کنیز کے پیچھے ہولیا۔ جب وہ جنگل سے گزری تو اچانک قصاب نے سامنے آکر اسے پکڑ لیا اور اسے گناہ پر آمادہ کرنے لگا۔ جب اس کنیز نے دیکھا کہ اس قصاب کی نیت خراب ہے تو اس نے کہا:
''اے نوجوان تُو اس گناہ میں نہ پڑ حقیقت یہ ہے کہ جتنا تُو مجھ سے محبت کرتا ہے اس سے کہیں زیادہ میں تیری محبت میں گرفتار ہوں لیکن مجھے اپنے مالک حقیقی عزوجل کا خوف اس گناہ کے اِرتکاب سے روک رہا ہے' اس نیک سیرت اور خوفِ خدا عزوجل رکھنے والی کنیز کی زبان سے نکلے ہوئے یہ الفاظ تاثیر کا تیر بن کر اس قصاب کے دل میں پیوست ہوگئے اور اس نے کہا:
'' جب تُو اللّٰہ عزوجل سے اِس قدر ڈر رہی ہے تو مَیں اپنے پاک پروردگار عزوجل سے کیوں نہ ڈروں ؟ مَیں بھی تو اسی مالک عزوجل کا بندہ ہوں ، جا....تو بے خوف ہو کر چلی جا۔''
اتنا کہنے کے بعد اس قصاب نے اپنے گناہوں سے سچی توبہ کی اور واپس پلٹ گیا ۔
راستے میں اسے شدید پیاس محسوس ہوئی لیکن اس ویران جنگل میں کہیں پانی کا دور دور تک کوئی نام ونشان نہ تھا۔ قریب تھا کہ گرمی اور پیاس کی شدت سے اس کا دم نکل جائے۔ اتنے میں اسے اس زمانے کے نبی کا ایک قاصد ملا۔ جب اس نے قصاب کی یہ حالت دیکھی تو پوچھا:
''تجھے کیا پریشانی ہے؟
قصاب نے کہا:'' مجھے سخت پیاس لگی ہے
یہ سن کر قاصدنے کہا: ہم دونوں مل کر دعا کرتے ہیں کہ اللّٰہ عزوجل ہم پر اپنی رحمت کے بادل بھیجے اور ہمیں سیراب کرے یہاں تک کہ ہم اپنی بستی میں داخل ہوجائیں۔
'قصاب نے جب یہ سنا تو کہنے لگا:
''میرے پاس تو کوئی ایسا نیک عمل نہیں جس کا وسیلہ دے کر دعا کروں، آپ نیک شخص ہیں آپ ہی دعا فرمائیں ۔
اس قاصد نے کہا:
’ٹھیک ھے مَیں دعا کرتا ہوں، تم آمین کہنا
پھر قاصد نے دعا کرنا شروع کی اور وہ قصاب آمین کہتا رہا،تھوڑی ہی دیر میں بادل کے ایک ٹکڑے نے ان دونوں کو ڈھانپ لیا اور وہ بادل کا ٹکڑا ان پر سایہ فگن ہوکر ان کے ساتھ ساتھ چلتا رہا
جب وہ دونوں بستی میں پہنچے تو قصاب اپنے گھر کی جانب روانہ ہوا اور وہ قاصد اپنی منزل کی طرف جانے لگا۔
بادل بھی قصاب کے ساتھ ساتھ رہا جب اس قاصد نے یہ ماجرا دیکھا توقصاب کو بلایا اور کہنے لگا:
تم نے تو کہا تھا کہ میرے پاس کوئی نیکی نہیں اور تم نے دعا کرنے سے اِنکار کردیا تھا۔ پھر میں نے دعا کی اورتم آمین کہتے رہے ،لیکن اب حال یہ ہے کہ بادل تمہارے ساتھ ہو لیا ہے اور تمہارے سر پر سایہ فگن ہے، سچ سچ بتاؤ تم نے ایسی کون سی عظیم نیکی کی ہے جس کی وجہ سے تم پر یہ خاص کرم ہوا؟
یہ سن کر قصاب نے اپنا سارا واقعہ سنایا۔اس پر اس قاصد نے کہا:
'اللّٰہ عزوجل کی بارگاہ میں گناہوں سے توبہ کرنے والوں کا جو مقام و مرتبہ ہے وہ دوسرے لوگوں کا نہیں 
بے شک گناہ سرزد ہونا انسان ہونے کی دلیل ہے مگر ان پر توبہ کر لینا مومن ہونے کی نشانی ہے-
(حکایتِ سعدی رحمتہ اللّہ علیہ)

Wednesday, 24 January 2024

Hosh Rakhta Nahi Bahal Humain,

ہوش رکھتانہیں بحال ہمیں 
جب سےآیاتیراخیال ہمیں 

گھیررکھتاچاروجانب  سے 
تیری زلفوں کا بال بال ہمیں 

دردکی تیرے لذتیں چکھ کر 
ہرخوشی ہوگئ وبال  ہمیں 

جان ودل سب بتوں کی زد میں ہے 
یاالٰہی توہی سنبھال    ہمیں 

پھنچیں دوش صبا پہ محمل تک 
اے میرے دل توہی اچھال ہمیں 

موئ دنیاتوپڑگئ   پیچھے 
لےہی ڈوبےگی یہ چھنال ہمیں

ہم ساکوئی بھی باکمال نہیں
بےکمالی میں ھےکمال ہمیں
 
کیوں نہ قربان ہوگئےتم  پر
لےہی جائیگایہ ملال   ہمیں 

بڑے دل پھینک طبع ہیں ہم لوگ
یوں دکھاؤنہ چال ڈھال ہمیں 

کوہ کنی پھر کریں گے ہم زندہ 
لاؤدیدوکوئ کدال ہمیں

شہروں شہروں پھریں ہیں سرگرداں
کردیادوست نےنڈھال  ہمیں
 
عمرگزری ہےآرزو میں 
کاش ہووےتیراوصال  ہمیں

Darainge Log Wafa K Khayal Se Nazmi

ڈریـں گـے لـوگ وفــا کـے خــیال سے نظــمیؔ 
مـری وفـاؤں کا جـس دن صـلہ ملے گا مجھـے

نظـمیؔ سکنـدری آبـادی