Tuesday, 29 January 2019

امیرو میں رہو تم حسینو میں رہو تم

غزل

امیرو میں رہو تم حسینو میں رہو تم
کبھی اک پل سہی بس یتیموں میں رہو تم

رقیبوں میں رہو تم حبیبوں میں رہو تم 
مگر کچھ پل اےیارا حریفوں میں رہو تم

سکونِ دل ملے گا تمھیں سن لو مری اب
امیروں میں نہیں تم  فقیروں میں رہو تم

طلب تجھ کو اگر ہے میاں علم و ہنر کی
سخنداں میں رہو تم خطیبوں میں رہو تم

یہ سورج دیر تک کب بلند ی  پر   رکا   ہے
جو کہتا ہوں سنو تم غریبوں میں رہو تم

ملاہے درس مجھ کو نبی‌ سے میرے سن لو 
یتیموں میں ر ہو  تم اسیروں میں رہو  تم

یقیں رب پر نہیں ہے پریشاں اس لئے ہو  
کہاکس نے یہاں کے یہ پیروں میں رہو تم

مصطفی دلکش

No comments:

Post a Comment