Monday, 28 January 2019

سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے

سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے

سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے تو وہ حملہ نہیں کرتا

درختوں کی گھنی چھاؤں میں جا کر لیٹ جاتا ہے

ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں

تو مینا اپنے بچے چھوڑ کر
کوے کے انڈوں کو پروں سے تھام لیتی ہے

سنا ہے گھونسلے سے کوئی بچہ گر پڑے تو سارا جنگل جاگ جاتا ہے

سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں
بئے کے گھونسلے کا گندمی رنگ لرزتا ہے

تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اس کو پڑوسن مان لیتی ہیں

کبھی طوفان آ جائے، کوئی پل ٹوٹ جائے تو
کسی لکڑی کے تختے پر

گلہری، سانپ، بکری اور چیتا ساتھ ہوتے ہیں

سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے

خداوندا! جلیل و معتبر! دانا و بینا منصف و اکبر!

مرے اس شہر میں اب جنگلوں ہی کا کوئی قانون نافذ کر!

No comments:

Post a Comment