Saturday, 26 January 2019

خوش تھے کچھ ایسے تیری رفاقت کے شوق میں  

خوش تھے کچھ ایسے تیری رفاقت کے شوق میں 
منزل گنوا دی ہم نے مسافت کے شوق میں 

نفرت ہی پہرہ دار ملی ، ہر مقام پر 
جس در پہ ہم گئے ہیں ، محبت کے شوق میں 

ہم بارگاہِ عشق میں مقبول یوں ہوئے 
خود سے بچھڑ گئے تیری قربت کے شوق میں 

لوٹے ہیں تو اب ساتھ ہے رنج و الم کی بھیڑ 
نکلے تھے گھر سے ایک مسرت کے شوق میں 

اپنے چمن سے رابطہ بلکل نہیں رہا
صحرا نورد ہوگئے دولت کے شوق میں 

دامن میں حسرتوں کے سوا کچھ نہیں 
ایسے ُلٹے ہیں ہم تیری چاہت کے شوق میں ​۔۔۔۔۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment