کس کو گناہِ عشق سے رغبت نہیں ہوئی ؟
بس شیخ بچ گئے کہ سہولت نہیں ہوئی
تم لوگ بے خودی کو سمجھتے ہی کیا ہو یار
جن کو نصیب اس کی رفاقت نہیں ہوئی
صاحب! دیارِ عشق کا رستہ نہ پوچھیے
کیا مجھ سے مل کے آپ کو عِبرت نہیں ہوئی؟
سچ سچ بتاو کون ہو؟ تم پہلے شخص ہو
جس کو ہمارے ساتھ سے وحشت نہیں ہوئی
ورثے کی جائیداد تو بچوں میں بانٹ دی
تقسیم مجھ سے درد کی دولت نہیں ہوئی
شہزاد کیا ہو عشق گزیدہ کی اب دوا
جب شاعری بھی باعثِ راحت نہیں ہوئی
No comments:
Post a Comment