آج کے دور میں اے دوست یہ منظر کیوں ہے،
زخم ہر سر پہ، ہر ایک ہاتھ میں پتھر کیوں ہے۔
جب حقیقت ہے کہ ہر ذرے میں تُو رہتا ہے۔
پھر زمین پر کہیں مسجد، کہیں مندر کیوں ہے۔
اپنا انجام تو معلوم ہے سب کو پھر بھی،
اپنی نظروں میں ہر انسان سکندر کیوں ہے۔
زندگی جینے کے قابل ہی نہیں اب فاکرؔ،
ورنہ ہر آنکھ میں اشکوں کا سمندر کیوں ہے۔
(سدرشن فاکر)
No comments:
Post a Comment