Sunday, 3 February 2019

گلے لگ جا مرے اب دوریاں اچھی نہیں لگتیں مری جاں مجھ کو یہ تنہائیاں اچھی نہیں لگتیں

گلے لگ جا مرے اب دوریاں اچھی نہیں لگتیں 
مری جاں مجھ کو یہ تنہائیاں اچھی نہیں لگتیں 

مجھے ڈستی ہیں ناگن کی طرح پل پل تری یادیں 
ترے بن اب مجھے پروائیاں اچھی نہیں لگتیں 

جسے دیکھو وہ دشمن ہے محبت کا یہاں جاناں 
کہیں چل اور اب یہ بستیاں اچھی نہیں لگتیں 

ابھی بھی گشت کرتا ہے خیالوں میں ترا آنچل
مجھے یہ رنگ برنگی تتلیاں اچھی نہیں لگتیں

ابھی بھی ہے مرے شانے پہ زلفیں یار کی خوشبو
ہوا سن لے تری شرمستیاں اچھی نہیں لگتیں

یقیں کرنا مری اے گل بدن تیری قسم مجھ کو 
مجھے اب پھولوں کی رعنائیاں اچھی نہیں لگتیں 

ابھی بھی ہے نگاہوں میں مرے محبوب کا چہرہ 
شفق کے گال پر اب سرخیاں اچھی نہیں لگتیں 

محبت بیٹیوں سے تھی مرے سرکار کو 
میں کیسے کہہ دوں مجھ کو بیٹیاں اچھی نہیں لگتیں

مصطفیٰ دلکش  مہاراشٹر الہند

No comments:

Post a Comment