آرزُوئیں فضُول ہوتی ہیں گَویا کاغذ کے پُھول ہوتی ہیں
ہر کِسی نام پر نہیں رُکتیں دھڑکنیں با اصُول ہوتی ہیں
پتھروں کے خُداؤں کے آگے اِلتجائیں فضُول ہوتی ہیں
کوئی میرے لبوں کو بھی لا دے جو دُعائیں قبُول ہوتی ہیں
No comments:
Post a Comment